وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمان سے پانی کس نے اتارا (٣٨) ہے، جس کے ذریعے وہ مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے، تو وہ کہیں گے : اللہ، آپ کہئے کہ ساری تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، لیکن اکثر مشرکین عقل سے کام نہیں لیتے ہیں
7۔ یا ” شکر ہے اللہ کا کہ اس اعتراف نعمت کے باوجود تم جس شرک میں گرفتار ہو، ہم اس سے محفوظ ہیں۔ یا مطلب یہ ہے کہ جب یہ سب نعمتیں اللہ کی عطا کردہ ہیں اور تم اس کا اعتراف کرتے ہو تو ضروری ہے کہ شکر بھی اسی کا کرو۔8۔ اگر عقل رکھتے ہوتے تو اس اعتراف نعمت کے باوجود شرک جیسی لعنت میں گرفتار نہ ہوتے۔ مطلب یہ ہے کہ جب کائنات کا خالق اور مدبر صرف اللہ ہے تو عبادت بھی اسی کی کرنی چاہئے۔ وکثیرامایقدر تعالیٰ مقام الالوھیۃ بالاعتراف بتوحید الربوبیۃ۔ (ابن کثیر)