إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ
جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! اللہ تمہیں اپنے ایک (39) ” کلمہ“ کی خوشخبری دیتا ہے، جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا، جو دنیا اور آخرت میں باعزت ہوگا، اور میرے مقرب بندوں میں سے ہوگا
ف 5 اس آیت میں حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک کلمہ قرار دیا گیا ہے جس کی تشریح پہلے گزر چکی ہے۔ (دیکھئے آیت 38، ص 2) مسیح کا لفظ مسح سے مشتق ہے جس کے معنی ہاتھ پھیر نے یا زمین کی مساحت کرنے کے ہیں لہذا حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو مسیح یا تو اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ بیماروں اور کرڑھیوں پر ہاتھ پھیرتے تھے اور وہ تند رست ہوجائے تے تھے۔ یا اس بنا پر کہ آپ زمین میں ہر وقت سفر کر تھے رہتے تھے ،(ابن کثیر )