فَآمَنَ لَهُ لُوطٌ ۘ وَقَالَ إِنِّي مُهَاجِرٌ إِلَىٰ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
پھر لوط ان پر ایمان (١٥) لے آئے اور ابراہیم نے کہا میں اپنے رب کی خاطر اپنا وطن چھوڑ رہا ہوں بے شک وہ بڑا ہی زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے
1۔ یعنی حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کا یہ وعظ سن کر ان کا بھتیجا …الخ 2۔ یعنی وہ میری حمایت و حفاظت پر قادر ہے اور اس کے ہر کام میں حکمت ہے۔ قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے ” کو تی“ سے جو کہ کوفہ کی بستیوں میں سے ایک بستی تھی احان کو ہجرت کی اور وہاں سے شام چلے گئے۔ اس سفر میں ان کے ساتھ ان کی بیوی سارہ اور ان کے بھتیجے حضرت لوط ( علیہ السلام) تھے۔ جب حضرت عثمان (رض) نے اپنی بیوی (حضرت رقیہ بنت رسول اللہﷺ) سمیت حبشہ کی طرف ہجرت کی تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” وہ سب سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) اور حضرت لوط ( علیہ السلام) کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ ہجرت کی۔ (فتح القدیر بحوالہ ابن عساکر وغیرہ)