وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُم بَعْضًا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِينَ
اور ابراہیم نے کہا (١٤) کہ تم لوگوں نے اللہ کےسوا بتوں کو اپنے معبود اس لئے بنائے ہیں تاکہ دنیا کی زندگی میں تمہاری آپس میں محبت باقی رہے، پھر قیامت کے دن تم میں سے ہر ایک دوسرے کی دوستی کا انکار کردے گا اور ہر ایک دوسرے پر لعنت بھیجے گا اور تم سب کاٹھکانا جہنم ہوگی اور تمہارا کوئی یارومددگار نہیں ہوگا
ف8۔ یعنی اس لئے کہ تمہاری اجتماعیت کی عمارت استوار رہے اور گرنے نہ پائے۔ یعنی تم ڈرتے ہو کہ اگر تم نے ان معبودوں کی پرستش چھوڑ دی تو معاشرے کے لوگ ایک دوسرے سے پھٹ جائیں گے اور باہمی دوستی اور محبت کے علاقے کٹ جائیں گے۔ (شوکانی) ف9۔ یعنی جب قیامت کے روز عذاب دیکھیں گے تو تمہاری دوستی و محبت کے تمام رشتے کٹ جائیں گے اور تم ایک دوسرے کو ملامت کرو گے، چیلے گروئوں پر لعنت بھیجیں گے۔ اور گُرو چیلوں سے لاتعلقی کا اظہار کریں گے۔ تابع اور متبوع ایک دوسرے سے بیزار ہوں گے۔ (دیکھئے بقرہ :166)