قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اے میرے نبی آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ زمین میں چلو پھرو اور غور (١٢) کرو کہ کس طرح اللہ نے مخلوقات کو پیدا کیا ہے پھر قیامت کے دن انہیں دوبارہ زندگی دے گا بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے
1۔ بلکہ دوبارہ پیدا کرنا ” نشات اولی“ سے زیادہ آسان ہے۔ جیسے فرمایا : وھو الذی یبداء الخلق ثم یعیدہ و ھو اھون علیہ۔ اور وہی ہے جو خلق کی ابتدا کرتا ہے اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے اور یہ اعادہ (دوبارہ پیدا کرنا) اس کے لئے آسان تر ہے۔ (روم :27) 2۔ مطلب یہ ہے کہ پہلی پیدائش کیا کم عجیب ہے جو باوجود اتنی کثرت کے اپنے رنگ و طبائع اور بولیوں کے اعتبار سے باہم مختلف ہے اور پھر آدمی کس طرح مختلف اطوار کے بعد پیدا ہوتا ہے تو جو پروردگار ایسے عجیب کام کرتا ہے۔ اس کے لئے کیا مشکل ہے کہ انسان کو دوبارہ پیدا کرسکے۔ (وحیدی بتصرف)