وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
وہ یقینا اپنے گناہوں کابوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھ کے ساتھ دوسرے بوجھ بی اور (اور دنیا میں اللہ، رسول، اور دین اسلام کے بارے میں) جو کچھ جھوٹ بولتے رہے تھے قیامت کے دن ان سے اس کے بارے میں پوچھاجائے گا
1۔ اسی کو نبیﷺ نے ایک حدیث میں یوں بیان فرمایا ہے : من سن سنۃ سیئۃ فعلیہ وزرعا و وزرمن عمل بھا۔ (دیکھئے سورۃ محمد آیت :3) جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا تو اس پر اپنا وبال بھی ہے اور ان تمام لوگوں کا وبال بھی جنہوں نے اس برے طریقہ کی پیروی کی۔ (شوکانی بحوالہ صحیح مسلم عن ابی ہریرہ) نیز دیکھئے۔ (سورۃ نحل آیت 45) 2۔ یعنی اللہ تعالیٰ پر بہتان باندھتے رہے۔ مقاتل (رح) کہتے ہیں کہ اس سے مراد ان کا یہ کہنا ہے کہ ہم تمہارے ذمہ دار ہیں جو وبال تم پر پڑے گا ہم اسے اپنے سر لے لیں گے۔ اس پر بھی ان سے سوال اور مواخذہ کیا جائے گا۔