وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ
اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ اہم اللہ پر ایمان لائے (٧) پس جب اللہ کی راہ میں انہیں تکلیف پہنچتی ہے تو انسانوں کی جانب سے آزمائش کو اللہ کے عذاب کے مانند سمجھ لیتے ہیں اور جب مسلمانوں کو آپ کے رب کی جانب سے فتح ونصرت حاصل ہوتی ہے تو کہنے لگتے ہیں ہم بلاشبہ تمہارے ساتھ تھے کیا سارے جہان والوں کے سینوں میں جو کچھ پوشیدہ ہوتا ہے اسے اللہ خوب نہیں جانتا ہے۔
8۔ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈر کر کفر و معصیت سے باز آجانا چاہئے۔ یہ ان کافروں اور بدعتیوں کی پہنچائی ہوئی تکلیفوں سے ڈر کر ایمان اور حق بات کو چھوڑ بیٹھتے ہیں اور ایمان سے دست بردار ہوجاتے ہیں۔ یہ حال منافقین کا ہے۔ (دیکھئے سورۃ حج آیت 11) 9۔ حالانکہ جھوٹ بولتے ہیں۔ مزید وضاحت کے لئے دیکھئے۔ (سورہ نسا آیت :14) 10۔” جو ان کے دلوں کا حال اس پر پوشیدہ رہے“؟