وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ
اور جب فرشتوں نے کہا (36) اے مریم ! اللہ نے تمہیں برگزیدہ بنایا، اور تمہیں پاک کیا، اور سارے جہان کی عورتوں کے مقابلہ میں تمہیں چن لیا۔
ف 2 اس آیت میں حضرت مریم ( علیہ السلام) کے بر گزیدہ ہونے کا دو مرتبہ ذکر ہوا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ محض تاکید کے لیے ہو یا پہلی برگیزیدہ گی سے مراد بچپن میں حضرت مریم ( علیہ السلام) کو سرف قبولیت بخشنا ہو جو آیت : فتقبلھا ربھا بقبول حسن میں مذکور ہے اور دوسری برگزیدگی سے مراد اللہ تعالیٰ کا نہیں انہیں حضرت ﷺ عیسیٰ ( علیہ السلام) کی پیدا ئش کے لیے منتخب فرماتا اور خصوصی فضیلت عطا کرتا ہو۔ نسا العالمین۔ سے صرف اس زمانہ کی عورتیں مراد ہیں کیونکہ احادیث میں حضرت مریم ( علیہ السلام) کی طرح حضرت خدیجہ (رض)۔ حضرت فاطمہ (رض) اور حضرت عائشہ (رض) کی فضیلت میں بھی اسی قسم کے الفاظ مذکور ہیں۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ‘ آنحضرتﷺ نے فرمایا، دنیا کی بہترین عورت خدیجہ (رض) بنت خویلید ہے۔ بخاری ومسلم) دوسری حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا مردوں میں توبہت سے لوگ کامل ہوئے مگر عورتوں میں صرف حضرت مریم ( علیہ السلام) بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون ہیں اور عائشہ کی فضیلت دوسری عورتوں پر ایسی ہے جیسی ثرمد کی بقیہ کھانوں پر۔ (بخاری ومسلم )