وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَيْلَكُمْ ثَوَابُ اللَّهِ خَيْرٌ لِّمَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا وَلَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الصَّابِرُونَ
اور جو لوگ علم والے تھے انہوں نے کہا تمہارے حال پر افسوس ہے اللہ کا ثواب زیادہ بہتر ہے اس شخص کے لیے جو ایمان لائے اور عمل صالح کرے اور یہ چیز صرف صبر کرنے والے کوہی حاصل ہوتی ہے
1۔ یعنی اپنا اصلی گھر آخرت کو سمجھتے ہیں۔ دنیا کی تکالیف کو عارضی اور چند روزہ سمجھ کر کسی نہ کسی طرح گزار دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے شکوہ شکایت کا کوئی لفظ زبان پر نہیں لاتے۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” دنیا سے آخرت کو وہی بہتر جانتے ہیں جن سے محنت سہی جاتی ہے۔ اور بے صبر لوگ حرص کے مارے دنیا کی آرزو پر گرتے ہیں۔ نادان آدمی دنیا دار کی آسودگی کو جانتا ہے (یعنی اس کی آسودگی کو دیکھ کر سمجھتا ہے کہ یہ بڑا قسمت والا ہے) اس کی فکر کو اور آخر کی (یعنی آخرت کی) ذلت اور سوجائی (یعنی سو جگہ) خوشامد کرنے کو نہیں دیکھتا ہے کہ دنیا میں آرام ہے تو دس بیس برس اور مرنے کے بعد کاٹنے ہیں ہزاروں برس۔ “