وَنَزَعْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا فَقُلْنَا هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ نکالیں گے (٣٩) اور کہیں گے کہ تم لوگ اپنی دلیل پیش کرو تب انہیں معلوم ہوجائے گا کہ بندگی صرف اللہ کا حق تھا، اور ان کے جھوٹے معبود ان سے گم ہوجائیں گے
6۔ یعنی وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس نے اس امت تک پیغام حق پہنچایا تھا کھڑے ہو کر گواہی دیگا کہ اس کی امت نے کہاں تک اس پیغام کو قبول کیا اور کہاں تک رد کردیا۔ اس احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ آخر کار امت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان انبیا ( علیہ السلام) کی شہادت کی تصدیق کے لئے پیش کیا جائے گا۔ دیکھئے سورۃ نساء آیت 41۔ (قرطبی) 7۔ جس کی بنا پر تم معافی کے مستحق قرار دے جا سکو۔ یا یہ ثابت کرو کہ واقعی ہمارے کچھ شریک تھے جو بندگی کے اسی طرح مستحق تھے جیسے ہم۔ (ابن کثیر) 8۔ ” جتنی جھوٹی باتیں انہوں نے گھڑ رکھی تھیں کافور ہوجائیں گی۔ “