سورة آل عمران - آیت 35
إِذْ قَالَتِ امْرَأَتُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
جب عمران کی بیوی (30) نے کہا، اے میرے رب ! میں نے تیرے لیے اپنے پیٹ کے بچے کی آزاد کر کے نذر مان لی ہے، تو میری طرف سے اسے قبول فرما لے، بے شک تو ہی خوب سننے والا بڑا جاننے والا ہے
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 5 تفاسیر امئر ۃ عمران کا نام حنتہ مذکور ہے اور ظاہر دمشق میں ان کی قبر ہے۔ (ابن کثیر، بحر) اس زمانہ میں دستور تھا کہ بعض لڑکوں کو ماں باپ اپنے حق سے آزاد کر کے اللہ تعالیٰ کے نذر کردیتے ہیں اور عبادت خانے کے سپرد کردیتے۔ عمرانن کی بیوی حاملہ تھیں انہوں نے بھی یہی نذر مانی۔ اور محررا کے معنی ہیں ہے کہ خالصہ کنیسہ کی خدمت کے لیے وقف رہے گا۔ (قرطبی )