أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ
یا وہ ذات بہتر ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا (٢٢) ہے، اور تمہارے لیے آسمان سے بارش نازل کی ہے، پس ہم نے اس کے ذریعہ بارونق اور خوشنما باغات اگائے جن کے درختوں کو تم نہیں اگا سکتے تھے کیا اللہ کے ساتھ کسی اور معبود نے بھی یہ کام کیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ راہ حق سے دور ہوگئے ہیں۔
1۔ اب یہاں سے اثبات توحید کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کے بعض صفات وشوئوں کا بیان ہو رہا ہے جن کو مشرکین بھی تسلیم کرتے تھے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختص ہیں۔ مثلاً آسمان زمین اور اسباب رزق کا پیدا کرنا۔ (نیز دیکھئے : ذخرف 9، عنکبوت :63) 2۔ یعنی توحید کی راہ چھوڑ کر شرک کی ٹیڑھی راہ پر پڑجاتے ہیں۔ یا ترجمہ یہ ہے کہ وہ دوسروں کو اللہ کے برابر قرار دیتے ہیں۔