فَلَمَّا جَاءَتْ قِيلَ أَهَٰكَذَا عَرْشُكِ ۖ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ ۚ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ
پس جب وہ آئی، تو اس سے پوچھا گیا کہ کیا تمہارا تخت ایسا ہی ہے تو اس نے کہا ہو بہو وہی ہے اور ہمیں تو پہلے ہی آپ کی برتری کا علم ہوچکا تھا اور آپ کے تابع فرمان ہوچکے تھے۔
2۔ نہ صاف طور پر اثبات میں جواب دیا اور نہ نفی میں بلکہ توقف کیا جو اس کی کمال دانشمندی کی دلیل ہے۔ (کبیر) عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ وہ بڑی دانا تھی اس نے اپنا تخت پہچان لیا لیکن چونکہ اس سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا تیرا تخت بھی ایسا ہی ہے اس لئے اس نے جواب دیا کہ یہ تو گویا وہی ہے۔ اگر اس سے یہ پوچھا جاتا کہ کیا یہی تیرا تخت ہے تو وہ صاف طور ہاں میں جواب دیتی۔ (شوکانی) 3۔ کہ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) اللہ کے نبی ہیں۔ اب یہ ایک اور نشانی دیکھنے میں آئی کہ اتنا بڑا تخت اتنے دور دراز ملک سے یوں منگوا لیا گیا۔ (کبیر) اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) اور اس کے مصاحبین کا کلام ہو یعنی ہمیں پہلے ہی یہ معلوم ہوچکا تھا کہ تم بڑی عقلمند ہو اور یہی جواب دو گی۔ (کبیر)