سورة الشعراء - آیت 196

وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یہ بات اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی موجود ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

5۔ یعنی اپنے ان احکام و تعلیمات کے اعتبار سے جن پر تمام شریعتوں کا اتفاق ہے یا ” اس قرآن کی خبر لکھی ہے اگلی کتابوں میں اور اس کا مدعا بھی یہی ہے اکثر۔ (موضح) یہ بھی ممکن ہے کہ ” انہ“ میں ” ہ“ ضمیر سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مراد ہوں۔ یعنی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آمد کی بشارت اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوصاف پہلی کتابوں میں موجود ہیں۔ جیسے فرمایا : ” یجدونہ مکتوبا عندھم فی النوراۃ والانجیل۔“ کہ جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں توراۃ اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ (اعراف :157) اور حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا : و مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہٗ احمد۔ اور اپنے بعد ایک رسول کے آنے کی بشارت دیتا ہوں جس کا نام احمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوگا۔ (دیکھئے سورۃ صف :6)