فَإِنْ حَاجُّوكَ فَقُلْ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ ۗ وَقُل لِّلَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْأُمِّيِّينَ أَأَسْلَمْتُمْ ۚ فَإِنْ أَسْلَمُوا فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ
پس اگر وہ لوگ آپ کے ساتھ جھگڑیں، تو آپ کہہ دیجئے، کہ میں نے تو اپنا سر اللہ کے سامنے جھکا دیا (17)، اور میرے ماننے والوں نے بھی، اور آپ اہل کتاب اور مشرکینِ عرب سے کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگوں نے بھی اپنا سر اللہ کے سامنے جھکا دیا؟ پس اگر وہ اسلام لے آئیں گے تو ہدایت پا لیں گے، اور اگر روگردانی کریں گے تو آپ کی ذمہ داری صرف پیغام پہنچا دینا ہے، اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے
ف 7 أُوتُوا الْكِتَابَ یہود ونصاریٰ مراد ہیں اور مشرکین عرب کو أُمِّيِّينَ اس لیے کہا کہ ان کے پاس پیغمبروں کا علم نہ تھا یعنی اہل کتاب اور مشرکین عرب سب کو بالعموم اسلام کی دعوت دو۔ چنانچہ آنحضرت (ﷺ )نے اس آیت کے مطابق عرب وعجم کے تمام ملوک وامراکو دعوت خطوط لکھے اور اپنی عمومی رسالت کا اعلان کیا۔ ایک حدیث میں ہے(بُعِثْتُ إِلَى الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ۔) کہ میں عرب و عجم کی طرف معبوث کیا گیا ہوں۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (ﷺ )نے فرمایا :( وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ، وَلَا يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ، وَمَاتَ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ) کہ قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے اس امت میں سے کوئی بھی یہودی یا نصرانی اگر میرا نام سن کر میری رسالت پر ایمان نہیں لائے گا تو وہ دوزخ میں جائے گا اور آنحضرت (ﷺ) کی بعثت کے عالمگیر اور تا قیامت ہونے پر کتاب و سنت میں بکثرت دلائل موجود ہیں۔ (ابن کثیر، شوکانی )