سورة الشعراء - آیت 43
قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ أَلْقُوا مَا أَنتُم مُّلْقُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
موسیٰ نے ان سے کہا (١٥) تمہیں جو کچھ پیش کرنا ہے پیش کرو۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف11۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے ان کو حکم دیا کہ اچھا تم جادو کرو کیونکہ جادو کفر ہے اور ایک پیغمبر کفر کی اجازت کیسے دے سکتا ہے۔ بلکہ پہلے جادوگروں نے کہا : İإِمَّا أَنْ تُلْقِيَ وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَلْقَىĬیا تم پہلے ڈالو یا ہم ڈالتے ہیں۔ (طٰہ :65) اس پر حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے ” أَلْقُوا “ فرمایا تاکہ دلیل سے مغلوب ہوجائیں اور لوگوں کو بھی پتہ چل جائے کہ ان کا معجزہ جادو کی کوئی قسم نہیں ہے (شوکانی)