قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ ۖ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا
اے میرے نبی ! آپ کفار قریش سے کہہ دیجیے (٣٣) اگر تم میرے رب کی عبادت نہیں کرو گے تو وہ تمہاری پرواہ نہیں کرے گا، پس اب جبکہ تم نے رسول اور قرآن کی تکذیب کردی ہے تو اس کی سزا تمہیں ضرور بھگتنی ہوگی۔
3۔ یعنی اگر تم ایمان لا کر اس کی عبادت نہ کرو اور اس کے حضور دعائیں نہ کرو تو اسے ایک پرکاہ کے برابر بھی تمہاری پروا نہیں۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : یعنی بندہ مغرور نہ ہو خاوند (خداوند) کو اس کی کیا پروا۔ مگر اس کی التجا پر رحم کرتا ہے۔ (موضح) 4۔ چاہے دنیا میں چاہے آخرت میں اور چاہے دونوں جگہ، چانچہ قریش نے… جن سے آیت کا خطاب ہے… آخرت کے علاوہ ” بدر“ کے روز یہ وبال دیکھ لیا۔ اس لئے جمہور مفسرین نے یہاں ” لزام“ سے ” بدر“ کے دن کا عذاب مراد لیا ہے۔ (شوکانی)