سورة الفرقان - آیت 59

الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس نے آسمان (٢٩) اور زمین کو اور ان کے درمیان پائی جانے والی تمام اشیا کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوگیا، پس آپ ان کی تفصیلات اس اللہ سے پوچھیے جو ہر بات کی خبر رکھتا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

5۔ یہاں ” جاننے والے“ سے مراد خود اللہ تعالیٰ ہے اور ” بہ“ بمعنی ” عنہ“ ہے اور مطلب یہ ہے کہ آسمان و زمین کی پیدائش اور استواء علی العرش وغیرہ کے بارے میں اہل کتاب یا مشرکین کیا جانیں۔ ان کی تفصیلات کا صحیح علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے لہٰذا اسی سے دریافت کیجئے۔ آیت کی جو توجیہات یہاں بیان کی گئی ہیں ان سب سے یہ توجیہہ بہتر ہے۔ (شوکانی)