وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ ۗ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ ۗ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًا
اور ہم نے آپ سے پہلے جتنے بھی انبیاء (٨) بھیجے سب کھانا کھاتے تھے، اور بازاروں میں چلتے تھے، اور ہم نے تم میں سے بعض کو بعض کے لئے باعث آزمائش بنایا ہے (تاکہ دیکھیں) کیا تم صبر کرتے ہو؟ اور آپ کا رب سب کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔
ف9۔ یہ کفار مکہ کی اس بات کا جواب ہے جو وہ کہتے تھے کہ کیسا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے جو بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔ ف10۔ یعنی اگر اللہ چاہے تو ساری دنیا ہی پیغمبروں کا ساتھ دے اور کوئی مخالفت نہ کرے مگر ” پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں کافروں کا ایمان جانچنے کو اور کافر ہیں پیغمبروں کا صبر جانچنے کو۔ (موضح) اب دیکھنایہ ہے کہ تم اس امتحان میں پورے اترتے ہو یا نہیں؟ صحیح مسلم میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : (إِنِّي مُبْتَلِيك، ومُبْتَلٍ بِكَ)۔ کہ تیری بھی آزمائش ہوگی اور تیرے ذریعہ لوگوں کی بھی آزمائش کی جائے گی۔ (ابن کثیر) ف11۔ اس سے کسی صبر کرنے یا نہ کرنے والے کا حال پوشیدہ نہیں ہے۔ لہٰذا جیسا کسی کا عمل ہوگا ویسا ہی اجر اسے پورا پورا ملے گا۔