سورة البقرة - آیت 280

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر (قرضدار) تنگ دست ہو تو سہولت ہونے تک اسے مہلت دی جائے، اور تمہارا انہیں معاف کردینا، اگر تم سمجھتے تو تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 تنگد سست مقروض کو کشائش تک مہلت دینا یا معاف کردینا بڑی نیکی ہے۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا من انظر معسر ااووضع عنہ الظلہ اللہ فی ظلہ۔ کہ جس نے اپنے قرض دار کو مہلت دی یا اسے اصل زر ہی معاف کردیا اس کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنا سایہ عنایت کرے گا (ابن کثیر بحوالہ صحیح مسلم )