أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
پس جو لوگ رسول اللہ کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، انہیں ڈرنا چاہیے کہ ان پر کوئی بلا نہ نازل ہوجائے یا کوئی دردناک عذاب نہ انہیں آگھیرے۔ آگاہ رہو ! آسمان و زمین میں جو کچھ ہے اس کا مالک (٣٩) اللہ ہے (نیت و عمل کے اعتبار سے) تمہارا جو حال ہے وہ اسے خوب جانتا ہے اور جس دن لوگ اس کے پاس لوٹائے جائیں گے، تو وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ دنیا میں کرتے رہے تھے اور اللہ ہر چیز سے اچھی طرح واقف ہے۔
1۔ یہاں لفظ ’ او‘ منح الخلو کے لئے ہے پھر جب صرف ایک معاملہ میں رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عدم اطاعت پر یہ وعید سنائی گئی ہے تو ان لوگوں کو اپنے معاملہ پر ضرور غور کرنا چاہئے جنہوں نے رسول کو سرے سے اطاعت کا مستحق ہی نہیں سمجھا بلکہ دوسروں کو بھی اس سے بے نیاز ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔2۔ حضرت عقبہ (رض) بن عامر کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی آنکھوں پر انگلیاں رکھے ہوئے سورۃ نور کی یہ آخری آیت پڑھ رہے تھے اور فرما رہے تھے بکل شیء بصیر : واقعی تو ہر چیز کو دیکھتا اور جانتا ہے۔ (شوکانی)