سورة النور - آیت 62

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَىٰ أَمْرٍ جَامِعٍ لَّمْ يَذْهَبُوا حَتَّىٰ يَسْتَأْذِنُوهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۚ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَن لِّمَن شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بیشک مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان (٣٧) رکھتے ہیں اور جب ان کے ساتھ کسی اجتماعی کام میں ہوتے ہیں تو جب تک ان سے اجازت نہیں لے لیتے چلے نہیں جاتے ہیں، بیشک جو لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں وہی لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں، پس جب وہ لوگ آپ سے اپنی بعض ضرورتوں کے لیے اجازت مانگیں تو ان میں سے جنہیں آپ چاہیے اجازت دے دیجیے اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کیجیے، بیشک اللہ بڑا معاف کرنے والا بے حد مہربان ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

5۔ جماعتی نظم میں اس کی بڑی اہمیت ہے۔ اب بھی مسلمانوں کو اس کا التزام کرنا چاہئے۔ (شوکانی) 6۔ اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ عذر کی بنا پر اگرچہ اجازت لے کر جانا جائز ہے مگر پھر بھی اچھا نہیں ہے کیونکہ یہ دنیا کی ضرورت کو دین پر مقدم رکھنا ہے۔ اس لئے آنحضرت کو ایسے لوگوں کے لئے مغفرت کی دعا کرنے کا حکم دیا ہے۔ کذا فی الوحیدی (شوکانی)