أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُزْجِي سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مِن جِبَالٍ فِيهَا مِن بَرَدٍ فَيُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ وَيَصْرِفُهُ عَن مَّن يَشَاءُ ۖ يَكَادُ سَنَا بَرْقِهِ يَذْهَبُ بِالْأَبْصَارِ
کیا آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ بادلوں کو (ایک دوسرے کی طرف) چلاتا ہے (٢٦) پھر انہیں آپس میں جوڑتا ہے، پھر انہیں تہ بہ تہ بناتا ہے، پھر آپ بارش کو اس کے درمیان سے نکلتا دیکھتے ہیں، اور اللہ آسمان میں موجود اولوں کے پہاڑوں سے اولے برساتا ہے (یا پہاڑ جیسے بادلوں سے اولے برساتا ہے) پس وہ جس پر چاہتا ہے اسے گرا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے اسے ہٹا دیتا ہے، بادل کی بجلی کی چمک اتنی تیز ہوتی ہے کہ جیسے وہ آنکھوں کی روشنی اچک لے جائے گی۔
7۔ یعنی ان کے ٹکڑوں کو جوڑ کر ایک چیز بنا دیتا ہے۔8۔ جیسے چھلنی کے سوراخوں میں سے کوئی چیز ٹپکتی ہے۔9۔ یعنی اس کی تیز روشنی آنکھوں کو خیرہ کردیتی ہے۔