فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ
وہ چراغ ایسے گھروں (٢٤) میں ہے جن کے بارے میں اللہ کا حکم ہے کہ ان کی قدرو منزلت کی جائے اور ان میں صرف اسی کا نام لیا جائے، ان گھروں (یعنی مسجدوں) میں صبح و شام اس کی تسبیح ایسے لوگ پڑھتے رہتے ہیں۔
9۔ اوپر کی آیت میں مومن کے قلب اور اس میں جو علم و ہدایت کی روشنی ہے اسے مصباح سے تشبیہ دے کر سمجھایا کہ اس کی مثال قندیل کی ہے اب اس قندیل کا محل ذکر کیا۔ یعنی مساجد جو اللہ تعالیٰ کو تمام زمین سے زیادہ محبوب ہیں۔ پس ان مساجد کے آداب یہ ہیں کہ ان کو پاک صاف رکھا جائے اور ان میں بیہودہ باتیں نہ کی جائیں اور نہ نازیبا حرکت ہی کی جائے۔ عموماً مفسرین (رح) نے ” ان ترفع“ کے یہی معنی کئے ہیں۔ مسجدوں کو پاک و صاف رکھنے اور ان کے احترام کے بارے میں بہت سی احادیث آئی ہیں۔ یعنی یہ کہ مسجدوں میں اللہ کا نام لیا جائے۔ ان میں اشعار نہ پڑھے جائیں اور نہ ان میں خرید و فروخت کی جائے۔ گمشدہ چیزوں کے اعلانات کے لئے ان کو اڈا نہ بنایا جائے۔ مسجد میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھے : اللھم انی اسئلک من فضلک العظیم“۔ بعض روایات میں آنحضرت پر درود و سلام اور شیطان سے تعوذ کا ذکر بھی آیا ہے۔ (قرطبی، ابن کثیر)