سورة النور - آیت 3

الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

زانی مرد صرف زانیہ مشرکہ عوعرت سے نکاح (٣) کرے گا، اور زانیہ عورت سے صرف زانی یا مشرک مرد شادی کرے گا اور ایمان والوں کے لیے ایسا کرنا حرام کردیا گیا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

12۔ حضرت ابن عباس (رض) نے یہاں نکاح بمعنی جماع لیا ہے یعنی زانی مرد یا عورت کی ہوس کو ان کے مثل کوئی مرد یا عورت ہی پورا کریگی یا کوئی مشرک مرد یا عورت جو زنا کو حرام نہیں سمجھتے۔ بعض نے یہاں نکاح کے معنی عقد یعنی معروف نکاح لئے ہیں۔ چنانچہ امام احمد (رح) نے توبہ کے بغیر زانی مرد کا پاکدامن عورت سے اور پاکدامن مرد کا زانیہ عورت سے نکاح حرام قرار دیا ہے۔ امام ابن تیمیہ (رح) نے اس مسلک کی تائید کرتے ہوئے ان لوگوں کی پرزور تردید کی ہے جو اس نکاح کو جائز قرار دیتے ہیں۔ (تفسیر سورۃ نور)