لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ ۚ كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
تاکہ جس دنیا کو میں چھوڑ آیا ہوں وہاں جاکر عمل صالح کروں، ہرگز نہیں، یہ محض ایک لفظ ہے جسے وہ کہہ رہا ہے (اسے دوبارہ بھی توفیق عمل نہیں ہوگی) اور وہ لوگ اپنی موت کے بعد قیامت کے دن تک عالم برزخ میں رہیں گے۔
1۔ ” جسے وہ کہے گا ہی“ مگر اس کی کوئی شنوائی نہ ہوگی کیونکہ اسے عمل کے لئے جو مہلت ملنی تھی ایک مرتبہ دنیا میں مل چکی۔ دوبارہ عمل کے لئے کوئی موقع اسے نہ دیا جائے۔ (شوکانی) 2۔ مراد ہے عالم برزخ جسے قبر کی زندگی بھی کہا جاتا ہے۔ برزخ کے لغوی معنی دو چیزوں کے درمیان پردہ یا آڑ کے ہیں۔ قبر کی زندگی کو برزخ اس لئے کہتے ہیں کہ وہ دنیاوی زندگی اور اخروی زندگی کے درمیان پردہ یا آڑ ہے۔ احادیث سے بھی اس عالم (قبر) میں نیکوں کے لئے آرام اور بدوں کے لئے سزا اور تکلیف کا ثبوت ملتا ہے۔