وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ بَلْ أَتَيْنَاهُم بِذِكْرِهِمْ فَهُمْ عَن ذِكْرِهِم مُّعْرِضُونَ
اور اگر دین حق ان کی خواہشات کے تابع (٢١) ہوجاتا، تو آسمانوں اور زمین اور اس میں پائی جانے والی ہر چیز میں فساد برپا ہوجاتا، ہم ان کے لیے ان کی نصیحت لے کر آئے ہیں، پس وہ اپنی نصیحت سے منہ پھیر رہے ہیں۔
11۔ یعنی ویسا ہوتا یا ہوجایا کرتا جیسا یہ چاہتے ہیں۔12۔ کیونکہ ان کی خواہش اختلاف و تضاد کا مجموعہ ہیں یا مطلب یہ ہے کہ ان کی خاہش کے مطابق اگر اللہ کے سوا اور بھی معبود ہوتے تو کائنات کا یہ سارا نظام درہم برہم ہوجاتا۔ اکثر مفسرین (رح) نے اس آیت کا یہی دوسرا مطلب لیا ہے۔ (شوکانی) 13۔ یا جس میں ان کیلئے نصیحت ہے اور وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں لفظ ” ذکر“ کے مفسرین (رح) نے متعدد معنی بیان کئے ہیں۔ (انبیاء :10)