سورة المؤمنون - آیت 14
ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ ۚ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
پھر نطفہ کو منجمد خون بنایا، پھر اس منجمد خون کو گوشت کا ایک ٹکڑا بنایا، پھر اس ٹکڑے سے ہڈیاں پیدا کیں، پھر ان ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر ہم نے تخلیق کے ایک دوسرے مرحلہ سے گزار کر اسے پیدا کیا، پس برکت والا ہے اللہ جو سب سے عمدہ پیدا کرنے والا ہے ۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف10۔ یعنی روح پھونکتے ہیں تو اس میں حرکت و اضطراب، سمع اور بصر (بینائی) پیدا ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح گویا اس کی صورت ہی بدل جاتی ہے جس کو پہلی صورت سے کوئی مناسبت نہیں ہوتی۔ اسی طرح موت تک جتنے اطوار و احوال انسان پر آتے ہیں سب کو ” خَلۡقًا ءَاخَرَ“ کا مفہوم شامل ہے۔ (ابن کثیر)۔