يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۩
اے ایمان والو ! تم اپنے رب کے لیے رکوع (٣٩) کرو، اور سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو اور کار خیر کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
6۔ یعنی اپنے جملہ اطوار و اخلاق و معاملات کی بنیاد نیکی پر رکھو اس لئے حضرت ابن عباس (رض) نے اس جگہ ” خیر“ کی تفسیر صلۃ الرحم و مکارم اخلاق سے کی ہے۔ (معالم) 7۔ اس مقام پر سجدہ کا حکم دیا گیا ہے اس لئے یہاں سجدہ کرنا مستحب ہے۔ صحابہ (رض) میں حضرت عمر (رض)، علی (رض)، ابن مسعود (رض) اور ابن عباس (رض) کا، اور ائمہ (رح) میں سے عبد اللہ بن مبارک (رح)، شافعی (رح)، احمد (رح) ( اور دوسرے محدثین) کا یہی قول ہے (معالم) اس بارے میں بعض مرفوع احادیث بھی آئی ہیں۔ مثلاً عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے مجھے قرآن مجید میں پندرہ سجدے پڑھائے جن میں سے تین سورۃ مفصل ہیں اور دو سورۂ حج میں ہیں۔ (ابو دائود) احناف کے نزدیک سورۂ حج میں اس مقام پر سجدہ نہیں وہ کہتے ہیں یہاں خاص طور پر سجدہ کا حکم نہیں دیا گیا بلکہ عام نیکیوں کا حکم دیا گیا ہے جن میں ایک سجدہ بھی ہے۔ (التعلیق الصبیح)