يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ
اے لوگو ! ایک مثال (٣٧) بیان کی جاتی ہے جسے غور سے سنو، اللہ کے سوا جن معبودوں کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے ہیں، چاہے اس کے لیے سبھی اکٹھے ہوجائیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے، تو اس سے وہ چیز چھڑا نہیں سکتے ہیں، چاہنے والا اور جسے چاہا جارہا ہے دونوں کمزور ہیں۔
8۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی لاتعداد اور عظیم الشان مخلوقات کے مقابلہ میں مکھی کی کیا حیثیت ہے؟ 9۔ یعنی چاہنے والا کافر اور جس بت کو وہ چاہتا ہے دونوں کمزور و بے بس ہیں۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : ” مکھی چاٹتی ہے بت کو، نہ وہ مورت اڑاتی ہے اور نہ اس کا شیطان۔ (موضح) اس سے زیادہ بے بسی اور کیا ہو سکتی ہے؟