سورة الحج - آیت 44

وَأَصْحَابُ مَدْيَنَ ۖ وَكُذِّبَ مُوسَىٰ فَأَمْلَيْتُ لِلْكَافِرِينَ ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور مدین والوں نے بھی تو انبیا کو جھٹلایا تھا اور موسیٰ بھی جھٹلائے گئے تھے، تو میں نے کافروں کو تھوڑی مہلت دی، پھر میں نے انہیں پکڑ لیا، تو ان کی بد اعمالیوں پر میری نکیر کیسی تھی۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف7۔ یعنی فرعون اور اس کی قوم نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی تکذیب کی۔ ف8۔ یا تو آرام و عزت کی زندگی گزار رہے تھے یا پھر ایسے تباہ ہوئے کہ نام و نشان تک مٹ گیا۔ ’ نَكِيرِ‘(جس کا ترجمہ پلٹنے سے کیا گیا ہے) کا پورا مفہوم یہ ہے کہ کسی شخص کی بری روش کو ناپسند کرتے ہوئے اس کی خوشحالی کو بدحالی سے بدل ڈالا جائے۔ (کبیر)