سورة الحج - آیت 33

لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تمہارے لیے ان جانوروں سے ایک مقرر وقت تک فائدہ اٹھانا جائز ہے، پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ تک انہیں پہنچانا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

1۔ فائدوں سے مراد ان کی سواری کرنا، ان کا دودھ پینا اور ان کی نسل اور اون وغیرہ کو استعمال میں لانا ہے۔ معین میعاد سے مراد ان کی قربانی کا وقت ہے۔ (فتح القدیر) 2۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : ھدیا بالغ الکعبۃ۔ یعنی قربانی کا ایسا جانور جو کعبہ تک پہنچنے والا ہو۔ (مائدہ : ان دونوں آیتوں میں کعبہ سے مراد حدود حرم ہیں اور ہوسکتا ہے کہ ” محلھا“ میں ” ھا“ ضمیر سے مرادسارے شعائر ہوں تو مطلب یہ ہوگا کہ آخر ان تمام مناسک کا خاتمہ بیت اللہ کے طواف کے ساتھ ہونا چاہئے۔ یہ یعنی زیادہ انسب ہیں ورنہ خصوصیت کے ساتھ ” بیت عتیق“ کہنے کا فائدہ واضح نہیں رہے گا۔ (قرطبی)