سورة الحج - آیت 30

ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ ۗ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ الْأَنْعَامُ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ۖ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

مذکورہ بالا باتیں لائق اہمیت ہیں، اور جو کوئی اللہ کی حرمتوں (١٨) کا احترام کرے گا تو اس کا یہ عمل صالح اس کے رب کے نزدیک اجر و ثواب کے اعتبار سے اس کے لئے زیادہ بہتر ہے، اور تمہارے لئے چوپایوں کو حلال کردیا گیا ہے، سوائے ان کے جن سے متعلق اس قرآن کی آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کی جاتی ہیں، پس تم لوگ گندگی یعنی بتوں کی عبادت سے بچو، اور جھوٹ بولنے اور بہتان تراشی سے بچو۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف11۔ جیسے خانہ کعبہ حرم اور مکہ معظمہ یا ترجمہ یہ ہے کہ جن چیزوں کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے انہیں برا سمجھے یعنی ان سے باز رہے جیسے احرام میں شکار یا لڑائی جھگڑا وغیرہ۔ ف12۔ تفصیل کے لئے دیکھئے سورۃ مائدہ آیت 3 اور نحل :115۔ ف13۔ جھوٹ بولنے میں ہر وہ چیز شامل ہے جو حق کے خلاف ہوجیسے شرک، بہتان، جھوٹی گواہی، جھوٹی قسم اور اپنی مرضی سے چیزوں یا جانوروں کی تحریم و تحلیل وغیرہ۔ ایک حدیث میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” جھوٹی گواہی“ کو سب سے بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ (شوکانی)