لِّيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۖ فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ
تاکہ وہ اپنے لیے دینی اور دنیاوی فوائد حاصل کریں، اور چند متعین دنوں میں ان چوپایوں کو اللہ کے نام سے ذبح کریں جو اللہ نے بطور روزی انہیں دیا ہے، پس تم لوگ اس کا گوشت کھاؤ اور بھوکے فقیر کو بھی کھلاؤ۔
اصل مقصد تو عبادت کے ذریعے دینی اور اخروی فوائد حاصل کرنا ہے لیکن ضمناً حج میں بہت سے دنیوی اور ملی فوائد بھی پائے جاتے ہیں۔ 6۔ یعنی ایام تشریق جو قربانی کے دن ہیں۔ (دیکھئے سورۃ بقرہ :203) ان دنوں میں قربانی جائز ہے مگر اس کا مسنون وقت 10 ذی الحجہ رمی جمرہ عقبہ کے بعد ہے۔ (زادالمعاد) 7۔ یعنی اونٹ گائے اور بھیڑ بکری (دیکھئے سورۃ انعام 143۔144) 8۔ یہ حکم استحباب کے لئے ہے اور اس سے مقصود مشرکین کے طریقہ کی مخالفت ہے کیونکہ وہ اپنی قربانی کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔ (ابن کثیر) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب اونٹ ذبح فرمائے تو حکم دیا کہ ہر اونٹ کی ایک ایک بوٹی لے کر پکائی جائے۔ پھر آپ نے وہ گوشت کھایا اور شوربا پیا۔ لہٰذا حاجی اپنی مسنون یا نفلی قربانی کا گوشت کھا سکتا ہے۔ اس پر تمام ائمہ (رح) کا اتفاق ہے اور امام شافعی (رح) کے علاوہ دوسرے ائمہ (رح) کے نزدیک دم تمتع اور قرآن کا گوشت بھی کھا سکتا ہے البتہ کسی اور واجب قربانی کا گوشت نہیں کھا سکتا۔ (نیل ج 5، ص 113)