سورة الأنبياء - آیت 58
فَجَعَلَهُمْ جُذَاذًا إِلَّا كَبِيرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ إِلَيْهِ يَرْجِعُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پس انہوں نے ان کے بڑے بت کو چھوڑ کر باقی بتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے، تاکہ وہ لوگ اس (بت) کے پاس واپس جائیں
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 6۔ یعنی جب وہ بتوں کی پوجا پاٹ کرکے واپس ہوگئے۔ ف 7۔ یہ بات دریافت کرنے کے لئے کہ ان بتوں کو کس نے توڑا؟ یہاں لوگوں پر طنز اور ستہزا ہے اور اگر ” الیہ“ کی ضمیر حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے لئے قرار دی جائے تو مقصد یہ ہوگا کہ انہیں ان لوگوں سے صاف صاف بات کرنے کا موقع ملے یا یہ مطلب ہے کہ شاید وہ گمراہی کو چھوڑ کر میری راہ (یعنی توحید) اختیار کرلیں۔ (رازی)