سورة الأنبياء - آیت 17

لَوْ أَرَدْنَا أَن نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنَاهُ مِن لَّدُنَّا إِن كُنَّا فَاعِلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اگر ہم دل بہلاوے کے لیے (بیوی یا اولاد) بنانا چاہتے، تو اسے اپنے پاس سے ہی بنا لیتے، اگر ہم کو یہ کرنا ہوتا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 اور یہ جنت و دوزخ حساب و کتاب کا سلسلہ نہ بناتے۔ (جامع البیان) عام مفسرین نے یہاں لھو سے بیوی یا اولاد مراد لی ہے اور لکھا ہے کہ اس میں نصاریٰ کا رد ہے جو یہ غلط عقیدہ، رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کی کنواریوں میں حضرت مریم کو پسند کیا اور پھر ان کے بطن سے اپنے اکلوتے بیٹے حضرت مسیح کو پیدا کیا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو اولاد بنانا ہی منظور ہوتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتے مثلاً فرشتے وغیرہ کو منتخب کرلیتے مگر اللہ کی شان ان چیزوں سے بلند اور پاک ہے۔ (نیز دیکھیے سورۃ زمر :4)