سورة طه - آیت 120

فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

لیکن شیطان نے اس کے دل میں وسوسہ (٥٣) پیدا کیا، کہا اے آدم ! کیا میں تمہیں وہ درخت بتا دوں جسے کھا کر تم جنت میں ہمیشہ رہو گے اور کبھی پرانی نہ ہونے والی حکومت پالو گے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 قرآن میں شیطان کے وسوسہ انداز ہونے اور پھیلانے کی نسبت بعض آیات میں صرف آدم کی طرف کی گئی ہے اور بعض میں دونوں کی طرف معلوم ہوتا ہے کہ اصل میں تو شیطان آدم ہی کے دل میں وسوسہ انداز ہوا ہے حوا کا ذکر بالتبع ہے۔ لہٰذا عوام میں جو یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ شیطان نے پہلے حوا کو پھسلایا اور پھر ان کے ذریعے آدم کو قابو میں کیا وہ قطعی غلط اور لغو ہے اور اسرائیلیات سے ماخوذ ہے۔ ف 2 اور سورة اعراف میں ہے İ‌مَا ‌نَهَىٰكُمَا رَبُّكُمَا عَنۡ هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةِ إِلَّآ أَن تَكُونَا مَلَكَيۡنِ أَوۡ تَكُونَا مِنَ ٱلۡخَٰلِدِينَĬ کہ تمہارے رب نے تمہیں اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے یا ہمیشہ رہنے والے نہ بن جائو۔ (آیت :20)