وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا
اور ہم نے اس سے پہلے آدم سے عہد و پیمان (٥٠) لیا تھا، تو وہ بھول گئے اور ہم نے ان کے ارادے میں پختگی نہیں پائی۔
ف 7 یعنی ارادہ کی پتخگی اور درخت کے قریب نہ جانے کا جو عہد کیا تھا اس پر جمے رہتے بلکہ شیطان کے بہکانے میں آگئے۔ (شوکانی) اس واقعہ کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ (قرآن میں یہ چھٹی با رآدم (علیہ السلام) کا قصہ بیان ہو رہا ہے۔ اول سورۃ قرہ، دوم اعراف، سوم حجر، چہار اسرا، پنجم کہف اور ششم یہاں اور ہر جگہ ای ک خاص مقصد کے تحت مختلف انداز سے اس قصہ کو دہرایا گیا ہے۔ یہاں جمل سے اس کی مناسبت کے سلسلہ میں چند وجوہ بیان کی گی ہیں۔ اوپر آیت ” نذالک نقص علیک من انبا وما قدسبق“ سے اس کا تعلق ہے یعنی اس آیت میں اشارہ فرمایا ہے کہ ہم قصے بیان فرمائیں گے۔ چنانچہ اس کے تحت آدم کا قصہ بیان فرما دیا اور ایک مناسبت وہ ہے جو اوپر شاہ صاحب کی توضیح میں گزر چکی ہے۔ امام رازی نے فی الجملہ پانچ وجوہ ذکر کی ہیں۔ (کبیر)