قَالَ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَىٰ كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدَىٰ
موسی نے کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو پیدا (٢٠) کیا ہے، پھر (دنیا میں رہنے کے لیے) ان کی رہنمائی کی۔
ف 2 یعنی صرف یہی نہیں کہ اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے بلکہ اس نے ہر چیز کو پیدا کرنے کے بعد ایک صورت بھی دی ہے جو اس کے مناسب حال ہے اور اسے زندگی گزارنے اور اپنی بناوٹ سے کام لینے کا راستہ بھی بتایا ہے۔ چنانچہ پرندے کا بچہ انڈے سے نکلتے ہی چگنے لگتا ہے، جانور اور انسان کا بچہ پیدا ہوتے ہی دودھ پینے لگتا ہے۔ الغرض اس کائنات میں ہر چیز جو بھی کام کر رہی ہے اس کی دی ہوئی ہدایت اور تعلیم سے کر رہی ہے حضرت موسیٰ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا رب تو نہیں ہے بلکہ وہ بزرگ و برتر اللہ ہے جس کی یہ اور یہ صفات ہیں۔ حضرت موسیٰ نے عموماً ہی دلائل پیش کئے جو حضرت ابراہیم نے پیش کئے تھے۔ (کبیر)