أَنِ اقْذِفِيهِ فِي التَّابُوتِ فَاقْذِفِيهِ فِي الْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ الْيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّي وَعَدُوٌّ لَّهُ ۚ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَىٰ عَيْنِي
کہ تم بچہ کو صندوق میں بند کردو پھر اس صندوق کو دریا میں ڈال دو تاکہ دریا کا بہاؤ اسے ساحل پر پہنچا دے، وہاں اسے وہ آدمی لے لے گا جو میرا دشمن ہے اور اس کا بھی دشمن ہے اور میں نے اپنی جانب سے آپ کے چہرے میں (لوگوں کے لیے) محبت پیدا کردی اور میں نے چاہا کہ میری خاص نگرانی میں آپ کی پرورش ہو۔
ف 2 چنانچہ حضرت موسیٰ کی والدہ نے وہ صندوق دریا میں ڈال دیا اور فرعون کے گھر والوں نے اسے نکال لیا۔ (راجع قصص :8) کیسے اٹھایا اور فرعون کے گھر والوں میں سے کس نے اٹھایا؟ اس کا ذکر نہ قرآن میں ہے اور نہ کسی صحیح حدیث میں اور نہ اس کا جاننا ہی کوئی ضروری ہے۔ ف 3 یعنی تمہاری صورت ایسی بنا دی کہ جو کوئی تمہیں دیکھنا اس کا دل نرم ہوجاتا اور وہ تم سے محبت کرنے لگتا۔