سورة مريم - آیت 75

قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

آپ کہہ دیجئے کہ جو گمراہ (٤٦) ہوجاتا ہے، اسے رحمٰن خوب ڈھیل دے دیتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے یا دنیاوی عذاب یا قیامت تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ مرتبہ کے اعتبار سے کون زیادہ برا ہے، اور افراد کے اعتبار سے کون زیادہ کمزور ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 یعنی جس طرح گمراہوں کو ڈھیل دیتا ہے اور وہ بدی کے راستے میں بڑھتے چلے جاتے ہیں اس طرح ہدایت یافتہ لوگوں کو بھی مزید نیک کام کرنے کی توفیق دیتا جاتا ہے جس سے وہ اس کی خوشنودی کے راستوں پر بڑھتے چلے جاتے ہیں پھر ایمان کے بعد اخلاص کی دولت سے نوازنا بھی ” زادھم ھدی“ میں داخل ہے۔ (کبیر)