سورة مريم - آیت 56

وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ قرآن میں ادریس کا ذکر (٣٥) کیجیے، وہ بیشک بڑے سچے نبی تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 یہ چھوٹا قصہ حضرت ادریس کا ہے بعض مفسرین نے حضرت ادریس کو بنی اسرائیل کے انبیاء میں شمار کیا ہے اور دلیل یہ دی ہے کہ معراج کے موقع پر جب نبی ﷺ کی ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے نبی ﷺ کو مرحبا بالنبی الصلاح وارمغ الصالح“ کہہ کر خطاب کیا اور حضرت آدم اور ابراہیم کی طرح ” مرحبا بالنبی الصالح والامغ الصالح کہہ کر خطاب کیا اور حضرت آدم اور ابراہیم کی طرح ” مرحبا بالوالد الصالح نہیں کہا اور امام بخاری کا خیال بھی یہی ہے (فتح الباری ج 13، ص 224) لیکن اکثر مفسرین کی تحقیق یہ ہے کہ ان کا زمانہ حضرت نوح سے بھی پہلے کا ہے بلکہ ان کو حضرت نوح کا جد اعلیٰ قرار دیا ہے ابن جریر اور ابن کثیر نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے