وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
اور آپ کافروں کو حسرت کے دن سے ڈرایئے (٢١) جب فیصلہ صادر ہوجائے گا اور وہ لوگ ابھی غفلت میں ہیں، اور ایمان نہیں لاتے ہیں۔
ف 2 یعنی قیامت کے دن سے جس میں سوائے پچھتاوے اور حسرت کے کوئی چارہ کار نہ ہوگا۔ (ان یقول نفس یا حسرتا علی مافرطت فی جنب اللہ۔ ف 3 یعنی حساب و کتاب اور ثواب و عقاب کے متعلق فیصلہ کردیا جائے گا۔ مروی ہے کہ جب حشر کے روز دوزخ سے گنہگار مسلمانوں کو نکالا جائے گا تب کافر بھی اس توقع میں ہونگے لیکن جب موت کو مینڈھے کی شکل میں لا کر ذبح کردیا جائے گا تو اس وقت کافر تم و اندوہ میں کھوکر رہ جائیں گے اور بالکل مایوس ہوجائیں گے۔ چنانچہ آنحضرت نے یہ واقعہ ذکر فرماکر پھر یہ آیت تلاوت فرمائی یعنی ’ دقضی الامر“ سے مراد یہی فیصلہ ہے۔ (کبیر ابن کثیر)