وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا
اور میں اپنے بعد اپنے رشتہ داروں سے مطمئن نہیں ہوں (کہ وہ دعوت کا کام جاری رکھیں گے) اور میری بیوی بانجھ ہے اس لئے تو مجھے اپنے پاس سے ایک لڑکا عطا کر۔
ف 2 مطلب یہ ہے کہ ان میں مجھے کوئی شخص ایسا نظر نہیں آتا جو اس لائق ہو کہ میرے بعد پیغمبری کے عظیم الشان منصب پر فائز کیا جا سکے اور تیرے دین کی تبلیغ کا سلسلہ جاری ہے۔ ف 3 ابن جریر لکھتے ہیں کہ ان کی بیوی کا نام اشاع بنت فاقوذ تھا اور وہ حضرت مریم کی والدہ حنَّہ کی بہن تھیں۔ قیتبی نے ان کا نام ا شاع بنت عمران لکھا ہے اور وہ حضرت مریم کی بہن تھیں۔ پہلے قول کے مطابق حضرت یحییٰ حضرت مریم کے اور دوسرے قول کے مطابق حضرت عیسیٰ کے خالہ زاد بھائی تھے اور حدیث معراج میں بھی ان دونوں کو ” ابنی خالہ“ فرمایا ہے۔ (شوکانی)