سورة الكهف - آیت 66

قَالَ لَهُ مُوسَىٰ هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَىٰ أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس سے موسیٰ نے پوچھا کہ کیا میں آپ کے ساتھ چلوں (٣٩) تاکہ آپ مجھے رشد و ہدایت کی وہ باتیں سکھلائیں جو آپ کو سکھلائی گئی ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یعنی اگر اجازت ہو تو چند روز آپ کے ساتھ رہ کر اس علم کا کچھ حصہ حاصل کرلوں جو خاص طور پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو سکھایا ہے حضرت موسیٰکو اولوالعزم پیغمبر تھے لیکن بعض جزئیات کا جو علم حضرت خضر کو دیا گیا تھا وہ حضرت موسیٰ کو حاصل نہیں تھا کیونکہ ان موسیٰ کی شان میں کوئی فرق نہیں آتا پیغمبر اپنے زمانے کا سب سے بڑا عالم ہوتا ہے مگر جن باتوں کا تعلق اس پیغمبر کی شریعت سے نہیں ہوتا ان کا نہ جاننا اس پیغمبر کی شان کے خلفا نہیں ہوتا۔ اسی بنا پر آنحضرت نے فرمایا …………پھر جو علوم حضرت موسیٰ کو ملے تھے ان کا حضرت خضر کو نہ تھا جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں تصریح ہے۔ علامہ درانی نے حواشی جدید میں اس کی خوف تحقیق کی ہے۔ (روح المعانی)