وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
اور جب لوگوں (٣٢) کے پاس ہدایت آگئی تو انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے مغفرت مانگنے سے کسی بات نے نہیں روکا ہے، مگر یہ انتظار کہ ان کے ساتھ بھی گزشتہ قوموں جیسا معاملہ ہو یا قیامت کے دن کا عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آجائے۔
ف 9 اس لئے خواہ مخواہ کی حیل و حجت کئے جاتا ہے اور حق بات کی طرف نہیں آتا۔ ف 10 یعنی انہیں سمجھانے کے لئے جتنے طریقے ممکن تھے وہ سب قرآن اور محمد نے اختیار کئے۔ اب سوائے اس کے کہ انہیں پہلے لوگوں کے سے حشر کا انتظار ہے اور یہ طرح طرح کے عذابوں میں مبتلا ہونا چاہئے ہیں اور یک اچیز ہے جو انہیں حق کی طرف آنے سے مانع ہے؟ ان بدبختوں کی قسمت میں یہی لکھا ہے۔ سچ ہے لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔