سورة الكهف - آیت 50

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ۗ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ تم لوگ آدم کو سجدہ (٢٧) کرو، تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا وہ جنوں میں سے تھا تو اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی، کیا پھر بھی تم لوگ اسے اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناؤ گے، حالانکہ وہ سب تمہارے دشمن ہیں، شیطان ظالموں کے لئے (اللہ کا) بڑا بُرا بدل ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 اس سلسلہ کلام میں قصہ آدم و ابلیس کے ذکر کرنے سے مقصود کفار مکہ کو اس بات پر متنبہ کرنا ہے کہ تم جس غرور تکبر کی راہ پر چل رہے ہو اور فقراء و مسلمین کو حقیر سمجھتے ہو۔ یہ وہی راہ ہے جس پر تم سے پہلے شیطا ن نے قدم رکھا تھا پھر دیکھ لو کہ اس کا انجام کیا ہوا۔ (کبیر) ف 1 یعنی وہ فرشتوں میں سے نہیں تھا، جنوں میں سے تھا، اسی لئے اس نے اپنے مالک کی نافرمانی کی فَفَسَقَمیں فاء تعلیلیہ ہے۔ (کبیر)اگر وہ فرشتوں میں سے ہوتا تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کرتا۔ کیونکہ فرشتے تو اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی تعمیل کرتے ہیں۔ (تحریم :6)