وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا
اور نامہ اعمال (٢٦) سامنے لایا جائے گا تو اس میں موجود بد اعمالیوں کی وجہ سے آپ مجرمین کو خوفزدہ دیکھیں گے، اور وہ کہیں گے اے ہماری بد نصیبی ! اس کتاب کو کیا ہوگیا ہے کہ اس نے چھوٹے بڑے کسی گناہ کو بھی بغیر شمار کئے نہیں چھوڑا ہے، اور انہوں نے دنیا میں جو کچھ کیا ہوگا اسے اپنے سامنے پائیں گے، اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔
ف 7 حضرت سعد بن جنادہ(رض) بیان کرتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین سے پلٹے تو ہم نے ایک کھلے چٹیل میدان میں پڑائو ڈالا۔ آنحضرتﷺ نے لوگوں سے فرمایا : لکڑ یاں جمع کرو جسے کوئی ٹہنی ملے ٹہنی لے آئے اور جسے جلانے کے لئے کوئی دوسری چیز ملے، وہ چیز لے آئے تھوڑی دیر گزرنے نہ پائی تھی کہ ایندھن کا ایک ڈھیر لگ گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگ اس ڈھیر کو دیکھ رہے ہو۔ (یاد رکھو) اسی طرح تم میں سے ہر شخص کے گناہ جمع کئے جاتے رہتے ہیں۔ لہٰذا اس سے ڈرتے رہنا چاہئے اور کوئی چھوٹا یا بڑا گناہ نہ کرنا چاہئے اس لئے کہ (ایک روز) اس کے تمام گناہ اکٹھے کر کے اس کے سامنے لائے جائیں گے۔ (طبرانی) ف 8 یعنی کسی کو بے قصور سزا نہیں دے گا اور نہ ایسا ہوگاكه اس نے کوئی گناہ نہ کیا ہو اور اس کے نامہ اعمال میں درج کردیا جائے۔