زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
اہل کفر کے لیے دنیا کی زندگی خوشنما بنا دی گئی ہے، اور وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں، اور اہل تقوی کو قیامت کے دن کافروں پر فوقیت حاصل ہوگی، اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے
ف 3 یعنی ان کے اعراض اوکفر کا سبب یہ ہے کہ دنیا کے چند روز عیش وعشرت اور رنگ رلیوں میں بد مست ہو کر رہ گئے ہیں اور اہل حق کی تذلیل اور ان کی سادہ زندگی مذاق اڑانے کو انہوں ن مشغلہ بنا رکھا ہے مگر قیامت کے دن اہل تقوی ہر اعتبار سے ان پر فائق ہوں گے کیونکہ مومن علی علیین میں ہوں گے اور کفار اسفل السافلین میں۔ بیضاوی) جنت میں رزق کا بغیر حساب ہونا یا تو دائمی اور غیر فانی ہونے کے اعتبار سے ہے۔ (دیکھئے ہود آیت 108) یا اس اعتبار سے کہ انہیں مزید اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے نوازا جائے گا۔ (دیکھئے غافر آیت :40) لہذا یہ عطاء حسابا ( النساء 36) کے منافی نہیں ہے۔ رازی)