سورة البقرة - آیت 211
سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ ۗ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیجئے، ہم نے انہیں بہت ساری کھلی نشانیاں (300) دی تھیں، اور جو کوئی اللہ کی نعمت ملنے کے بعد اسے بدل دے گا، تو اللہ بڑا ہی سخت عذاب والا ہے
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 2 یہ سوال بطور زجر توبخ ہے اور توجہ دلائی ہے کہ مسلمانوں کا چاہیے کہ بنی اسرائیل کی تاریخ سے عبرت حاصل کریں کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اودوسرے انبیاء کے ذریعہ ان کے پاس کس قدر دلائل بھیجے گئے لیکن وہ ان دلائل وآیات سے ہدایت اور راہ نجات حاصل کرنے کی بجائے ان میں تحریف وتاویل کر کے ضلالت وہلاکت میں پڑگئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں دنیا میں بھی سزا ملی اور آخرت میں بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہ بچ سکے گے۔ (رازی۔ ابن کثیر)